Friday, September 26, 2008

سبھی مسلمان ایک دن عید کیوں نہیں مناتے

ابھی کچھ دنوں میں عید آنے والی ہے خدا سےدعا ہے کے ہمارے ملک میں امن و سلامتی ہو اور آنے والی عید دنیا کے سبھی مسلمانوں کے لیے خوشی اور مسرت کا پیغام لے کے آئے۔ آمین عید جب بھی قریب ہوتی ہے تو خوش ہونےکی بجائے میں تو اداس ہوتا ہوں ایک تو ملکی حالات دیکھ کر دوسرا کہ دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ کتنا ظلم ہو رہا ہے تیسری یہ بات کہ اس بار نہ جانے ہماری کتنی عیدیں ہوں گی یہاں برطانیہ میں تو کچھ پیٹ پرست مولویوں نے عید جیسے مبارک دن کو ایک مذاق بنا کر رکھ دیا ہے ہر سال ٹی وی ریڈیو پہ کہتے ہیں کہ ہم سب ایک ہیں مگر جیسے عید کا چاند نظر آتا ہے تو طرح طرح کے نقطے اٹھائے جاتے ہیں اور بعض اوقات یہاں تک کہا جاتا ہے کے فلاں مکتب فکر کےلوگ عید منا رہے ہیں اس لیے ہم دوسرے دن منائیں گے

اور جب سکولوں اور فیکٹریوں سے چھٹی طلب کی جاتی ہے تو عیسائی لوگ اس بات کا مذاق اڑاتے ہیں اور اپنی مثال پیش کرتے ہیں کہ ہماری کرسمس پوری دنیا میں ایک دن منائی جاتی ہے تم مسلمان اپنے تہوار ایک دن کیوں نہیں منا سکتے تو ہم انہیں کیا جواب دیں کہ ان دین کے ٹھیکیداروں نے ہم مسلمانوں کو بدنام کر کے رکھ دیا ہے ہر غیر مذہب ہمارا مزاق اڑاتا ہے ہم مسلمانوں کی بد قستی دیکھیے کہ ہمارے نبی پاک صلیٰ الله علیہ وآلہ وسلم نے تو یہ فرمایا کہ پہلی امتیں اس لیے گمراہ ہوئیں کہ انہوں نے خداکی حلال کی ہوئی چیزیں علماء و مشائخ کی ہدایت پر اپنے اوپر حرام کر لیں اور جو خدا نے حرام کی تھیں انہیں حلال کر لیا تھا اسی لیے ان پر زوال آیا تھا اور آخری وقت میں ہمارے پیارے نبی صلیٰ الله علیہ وآلہ وسلم نےاس بارے میں مسلمانوں کو وصیت بھی کی کہ جس طرح ان لوگوں نے کیا تم کبھی اس طرح نہ کرنا۔ اب اگر ہم غور کریں تو کیا ہم وہی کام نہیں کر رہے جو پہلی امتوں کی تباہی کا باعث بنے تھے

کیا اب مسلمانوں کو بھی اب وہی تعلیم نہیں دی جا رہی ہم یہ جانتے ہوئے بھی کہ عید کا چاند نظر آگیا اور دوسرے دن عید ہے مگر اس لیے نہیں مناتے کہ ہمارے مشائخ کہتے ہیں کہ یہ ہماری عید نہیں ہے جب انسان ہی انسان کا داتا بن جائے اور اس کا حکم اور رائے اعتقادی نہ سہی مگر عملی طور پر اسی طرح ضروری سمجھے جس طرح الله و رسول کا حکم تو پھر آپ کیا سمجھتے ہیں کوئی علمی٬ اخلاقی٬ روحانی ترقی ہو سکتی ہے کبھی نہیں پستی اور زوال اس کا لازمی نتیجہ ہے اور آخر میں اتنی گزارش ہے کہ ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ دین کےمعاملے میں قرآن و حدیث پہ عمل کریں اور مسلمانوں کے جتنے مکتب فکر ہیں ایک دوسرے کو برداشت کرنا سیکھیں دوسروں کا نقطہ نظر سنیں اور اپنی سوچ دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کریں تو کوئی وجہ نہیں کے ہم ایک نہ ہو سکیں۔الله تعالیٰ ہمیں دین پہ چلنے کی توفیق دے۔ آمین

No comments: